EN हिंदी
فسانۂ ستم کائنات کہتے ہیں | شیح شیری
fasana-e-sitam-e-kaenat kahte hain

غزل

فسانۂ ستم کائنات کہتے ہیں

شاعر فتح پوری

;

فسانۂ ستم کائنات کہتے ہیں
یہ اشک غم تو مرے دل کی بات کہتے ہیں

وہی نگاہ کہ جس سے جہاں لرزتا ہے
ہم اس نگاہ کو راز حیات کہتے ہیں

طلوع مہر مبیں تک نظر نہیں جاتی
جو بے خبر ہیں وہ دن کو بھی رات کہتے ہیں

گل و بہار کا انجام ہے جنہیں معلوم
چمن کو دام گہہ حادثات کہتے ہیں

ہم اہل عشق ہیں شاعرؔ ہمیں یہ ہوش کہاں
کسے عتاب کسے التفات کہتے ہیں