EN हिंदी
فسانۂ درد عشق عنواں بدل بدل کر سنا رہا ہوں | شیح شیری
fasana-e-dard-e-ishq unwan badal badal kar suna raha hun

غزل

فسانۂ درد عشق عنواں بدل بدل کر سنا رہا ہوں

نجومی بلیاوی

;

فسانۂ درد عشق عنواں بدل بدل کر سنا رہا ہوں
جگر جگر میں اتر رہا ہوں نظر نظر میں سما رہا ہوں

حریم ناز و نیاز میں کیا، مزے محبت کے پا رہا ہوں
فسانۂ عیش سن رہا ہوں فسانۂ غم سنا رہا ہوں

تمہاری مشق جفا کے صدقے بلند ہیں دل کے حوصلے بھی
جہاں جہاں چوٹ پڑ رہی ہے وہاں وہاں مسکرا رہا ہوں

صراط حسن طلب میں مجھ کو اندھیری راتوں کا غم نہیں ہے
تری محبت کی روشنی میں قدم میں اپنا بڑھا رہا ہوں

یقین مانو کہ بجلیاں بھی فلک سے آ کر پناہ لیں گی
چمن میں صلح و صفا کے تنکوں سے آشیانہ بنا رہا ہوں

فلک کے دامن پہ چاند تارے نہیں درخشاں تو کیا نجومیؔ
ہزاروں ارماں کا خون دے کر میں شب کو رنگیں بنا رہا ہوں