EN हिंदी
فراز دار پہ اک دن سجا کے دیکھ ہمیں | شیح شیری
faraaz-e-dar pe ek din saja ke dekh hamein

غزل

فراز دار پہ اک دن سجا کے دیکھ ہمیں

مظفر رزمی

;

فراز دار پہ اک دن سجا کے دیکھ ہمیں
ہمیں ہیں اہل وفا آزما کے دیکھ ہمیں

ہم ایک نقش محبت ہیں تیرے دامن پر
مٹا سکے تو زمانے مٹا کے دیکھ ہمیں

ہمیں بجھا کے اندھیروں میں کیوں بھٹکتا ہے
چراغ راہ تھے ہم پھر جلا کے دیکھ ہمیں

تجھے بھلانے کا وعدہ تو کر لیا ہم نے
مگر یہ شرط ہے تو بھی بھلا کے دیکھ ہمیں

ہم اہل فن تو شگوفے ہیں رنگ و نکہت کے
کسی گلاب کی صورت اگا کے دیکھ ہمیں

رلا کے ہم کو سنا ہے کہ تو بھی روتا ہے
ہمارے سامنے آ پھر رلا کے دیکھ ہمیں

نظر نہ آئیں گے ہم قہقہوں کی محفل میں
جو دیکھنا ہے تو آنسو بہا کے دیکھ ہمیں

ہمارے خواب بہاراں کی آبرو رکھ لے
کسی کلی کی طرح مسکرا کے دیکھ ہمیں

ہر ایک غم کو اسی ضد میں بھول جاؤں گا
وہ کہہ رہے ہیں کہ رزمیؔ بھلا کے دیکھ ہمیں