EN हिंदी
فقر کے ہیں معجزات تاج و سریر و سپاہ | شیح شیری
faqr ke hain mojazat taj o sarir o sipah

غزل

فقر کے ہیں معجزات تاج و سریر و سپاہ

علامہ اقبال

;

فقر کے ہیں معجزات تاج و سریر و سپاہ
فقر ہے میروں کا میر فقر ہے شاہوں کا شاہ

علم کا مقصود ہے پاکی عقل و خرد
فقر کا مقصود ہے عفت قلب و نگاہ

علم فقیہ و حکیم فقر مسیح و کلیم
علم ہے جویائے راہ فقر ہے دانائے راہ

فقر مقام نظر علم مقام خبر
فقر مستی ثواب، علم میں مستی گناہ

علم کا موجود اور فقر کا موجود اور
اشہد ان لا الٰہ اشہد ان لا الٰہ

چڑھتی ہے جب فقر کی سان پہ تیغ خودی
ایک سپاہی کی ضرب کرتی ہے کار سپاہ

دل اگر اس خاک میں زندہ و بیدار ہو
تیری نگہ توڑ دے آئینۂ مہر و ماہ