EN हिंदी
فقیروں پہ اپنے کرم اک ذرا کر | شیح شیری
faqiron pe apne karam ek zara kar

غزل

فقیروں پہ اپنے کرم اک ذرا کر

سرور جہاں آبادی

;

فقیروں پہ اپنے کرم اک ذرا کر
ترے در پہ بیٹھے ہیں دھونی رما کر

بہت دیر سے در پہ سادھو کھڑے ہیں
فقیروں پہ داتا دیا کر دیا کر

نہیں ہم کو خواہش کسی اور شے کی
ہمیں اپنے جوبن کا صدقہ عطا کر

سرورؔ ان کی نگری میں برسوں پھرے ہم
فقیرانہ بھیس اپنا اکثر بنا کر