فقیہ شہر سے رشتہ بنائے رہتا ہوں
شریف گھر کا ہوں عزت بچائے رہتا ہوں
مگر یہ راہ تو اس طرح طے نہیں ہوگی
میں دونوں پاؤں زمیں پر جمائے رہتا ہوں
اکیلے شخص پہ دشمن دلیر ہوتے ہیں
تو ساتھ میں کوئی قصہ لگائے رہتا ہوں
بنائے کچھ نہیں بنتی زمیں پہ جب مجھ سے
تو آسمان کو سر پر اٹھائے رہتا ہوں
ابھی کہاں کوئی نوبت ہے مرنے جینے کی
ذرا عزیزوں کو یوں ہی ڈرائے رہتا ہوں
کسی فقیر کے تعویذ کی طرح زیدیؔ
میں زیر سنگ تمنا دبائے رہتا ہوں
غزل
فقیہ شہر سے رشتہ بنائے رہتا ہوں
سہیل احمد زیدی