EN हिंदी
فقط اس ایک الجھن میں وہ پیاسا دور تک آیا | شیح شیری
faqat is ek uljhan mein wo pyasa dur tak aaya

غزل

فقط اس ایک الجھن میں وہ پیاسا دور تک آیا

جاوید شاہین

;

فقط اس ایک الجھن میں وہ پیاسا دور تک آیا
چمکتی ریت پیچھے تھی کہ دریا دور تک آیا

مرے خاشاک میں پڑنے کو بے کل تھا شرر کوئی
مرا دامن پکڑنے ایک شعلہ دور تک آیا

ذرا آگے گیا تو پھول بھی تھے نرم سائے بھی
نظر تو دھوپ کا اک زرد خطہ دور تک آیا

کیا غارت محبت کی فقط ایک تیز بارش نے
اتر کر دل سے سب رنگ تمنا دور تک آیا

خطا کس کی ہے تم ہی وقت سے باہر رہے شاہیںؔ
تمہیں آواز دینے ایک لمحہ دور تک آیا