فن اڑانوں کا جب ایجاد کیا تھا میں نے
کچھ پرندوں کو بھی آزاد کیا تھا میں نے
اب کوئی شہر اجڑتا ہے تو یہ لگتا ہے
جیسے اس شہر کو آباد کیا تھا میں نے
شور اتنا ہوا آنگن میں کہ پھر بھول گیا
آج برسوں میں اسے یاد کیا تھا میں نے
آپ عیاش نہیں آپ برا مان گئے
ذکر سرمایۂ اجداد کیا تھا میں نے
آج کل کچھ بھی نہیں مان رہا ہے اظہرؔ
اپنے قابو میں جو ہم زاد کیا تھا میں نے
غزل
فن اڑانوں کا جب ایجاد کیا تھا میں نے
اظہر عنایتی