EN हिंदी
فلک سے چاند ستاروں سے جام لینا ہے | شیح شیری
falak se chand sitaron se jam lena hai

غزل

فلک سے چاند ستاروں سے جام لینا ہے

بشیر بدر

;

فلک سے چاند ستاروں سے جام لینا ہے
مجھے سحر سے نئی ایک شام لینا ہے

کسے خبر کہ فرشتے غزل سمجھتے ہیں
خدا کے سامنے کافر کا نام لینا ہے

معاملہ ہے ترا بدترین دشمن سے
مرے عزیز محبت سے کام لینا ہے

مہکتی زلفوں سے خوشبو چمکتی آنکھ سے دھوپ
شبوں سے جام سحر کا سلام لینا ہے

تمہاری چال کی آہستگی کے لہجے میں
سخن سے دل کو مسلنے کا کام لینا ہے

نہیں میں میرؔ کے در پر کبھی نہیں جاتا
مجھے خدا سے غزل کا کلام لینا ہے

بڑے سلیقے سے نوٹوں میں اس کو تلوا کر
امیر شہر سے اب انتقام لینا ہے