EN हिंदी
فلک کے رنگ زمیں پر اتارتا ہوا میں | شیح شیری
falak ke rang zamin par utarta hua main

غزل

فلک کے رنگ زمیں پر اتارتا ہوا میں

احمد خیال

;

فلک کے رنگ زمیں پر اتارتا ہوا میں
تمام خلق کو حیرت سے مارتا ہوا میں

دو چار سانس میں جیتا ہوں ایک عرصے تک
ذرا سے وقت میں صدیاں گزارتا ہوا میں

جو میرے سامنے ہے اور دل و دماغ میں بھی
چہار سمت اسی کو پکارتا ہوا میں

مرے نقوش پہ کاری گری رکی ہوئی ہے
شکستہ چاک سے خود کو اتارتا ہوا میں

تمہاری جیت میں پنہاں ہے میری جیت کہیں
تمہارے سامنے ہر بار ہارتا ہوا میں