فیض محبت سے ہے قید محن
میرے لیے ایک بلائے حسن
شام غریباں کے برابر کہاں
مذہب عشاق میں صبح وطن
آہ وہ غارت گر صبر و شکیب
سلسلۂ زلف شکن در شکن
فتنۂ جاں وہ سخن دل پذیر
دشمن دیں وہ نگہ سحر فن
جلوۂ جاناں سے ہے دارالسرور
خانۂ جاں اب نہیں بیت الحزن
مہر و مروت سے تمہیں واسطا
یہ بھی حریفوں کا ہے اک حسن ظن
جب سے کہا عشق نے حسرتؔ مجھے
کوئی بھی کہتا نہیں فضل الحسن
غزل
فیض محبت سے ہے قید محن
حسرتؔ موہانی