EN हिंदी
فیض دل سے مطرب کامل ہوا جاتا ہوں میں | شیح شیری
faiz-e-dil se mutrib-e-kaamil hua jata hun main

غزل

فیض دل سے مطرب کامل ہوا جاتا ہوں میں

ہربنس لال انیجہ جمالؔ

;

فیض دل سے مطرب کامل ہوا جاتا ہوں میں
باعث رنگینئ محفل ہوا جاتا ہوں میں

کس لئے یہ شکوۂ محرومئ کیف و نشاط
خوگر آلام خود اے دل ہوا جاتا ہوں میں

اس قدر مخمور ہوں تیری نگاہ مست سے
چاہ میں منزل کی خود منزل ہوا جاتا ہوں میں

بحر ہستی میں مزا دینے لگے طوفاں بھی اب
اے ندیم آسودۂ ساحل ہوا جاتا ہوں میں

بے صدا سے ہو گئے ہم ساز سب تار نفس
اف شکستہ سا رباب دل ہوا جاتا ہوں میں

اہل فن اہل ہنر دل کھول کر دیتے ہیں داد
ماہر فن شاعر کامل ہوا جاتا ہوں میں

اے جمالؔ آپس میں کیا عقل و جنوں کا ربط ہے
جام وحشت پی کے بھی عاقل ہوا جاتا ہوں میں