EN हिंदी
فیصلے لمحات کے نسلوں پہ بھاری ہو گئے | شیح شیری
faisle lamhat ke naslon pe bhaari ho gae

غزل

فیصلے لمحات کے نسلوں پہ بھاری ہو گئے

راحتؔ اندوری

;

فیصلے لمحات کے نسلوں پہ بھاری ہو گئے
باپ حاکم تھا مگر بیٹے بھکاری ہو گئے

دیویاں پہنچیں تھیں اپنے بال بکھرائے ہوئے
دیوتا مندر سے نکلے اور پجاری ہو گئے

روشنی کی جنگ میں تاریکیاں پیدا ہوئیں
چاند پاگل ہو گیا تارے بھکاری ہو گئے

رکھ دیے جائیں گے نیزے لفظ اور ہونٹوں کے بیچ
ظل سبحانی کے احکامات جاری ہو گئے

نرم و نازک ہلکے پھلکے روئی جیسے خواب تھے
آنسوؤں میں بھیگنے کے بعد بھاری ہو گئے