فیصلے لمحات کے نسلوں پہ بھاری ہو گئے
باپ حاکم تھا مگر بیٹے بھکاری ہو گئے
دیویاں پہنچیں تھیں اپنے بال بکھرائے ہوئے
دیوتا مندر سے نکلے اور پجاری ہو گئے
روشنی کی جنگ میں تاریکیاں پیدا ہوئیں
چاند پاگل ہو گیا تارے بھکاری ہو گئے
رکھ دیے جائیں گے نیزے لفظ اور ہونٹوں کے بیچ
ظل سبحانی کے احکامات جاری ہو گئے
نرم و نازک ہلکے پھلکے روئی جیسے خواب تھے
آنسوؤں میں بھیگنے کے بعد بھاری ہو گئے
غزل
فیصلے لمحات کے نسلوں پہ بھاری ہو گئے
راحتؔ اندوری