EN हिंदी
اعتبار نظر کریں کیسے | شیح شیری
etibar-e-nazar karen kaise

غزل

اعتبار نظر کریں کیسے

باقی صدیقی

;

اعتبار نظر کریں کیسے
ہم ہوا میں بسر کریں کیسے

تیرے غم کے ہزار پہلو ہیں
بات ہم مختصر کریں کیسے

رخ ہوا کا بدلتا رہتا ہے
گرد بن کر سفر کریں کیسے

خود سے آگے قدم نہیں جاتا
مرحلہ دل کا سر کریں کیسے

ساری دنیا کو ہے خبر باقیؔ
خود کو اپنی خبر کریں کیسے