EN हिंदी
ایک ذرہ بھی نہ مل پائے گا میرا مجھ کو | شیح شیری
ek zarra bhi na mil paega mera mujhko

غزل

ایک ذرہ بھی نہ مل پائے گا میرا مجھ کو

شعیب بن عزیز

;

ایک ذرہ بھی نہ مل پائے گا میرا مجھ کو
زندگی تو نے کہاں لا کے بکھیرا مجھ کو

سفر شب میں تو پھر چاند کی ہم راہی ہے
کیا عجب ہو کسی جنگل میں سویرا مجھ کو

میں کہاں نکلوں گا ماضی کو صدائیں دینے
میں کہ اب یاد نہیں نام بھی میرا مجھ کو

شکوۂ حال‌ سیہ گردش دوراں سے نہیں
شام باقی تھی کہ جب رات نے گھیرا مجھ کو