ایک ذرہ بھی نہ مل پائے گا میرا مجھ کو
زندگی تو نے کہاں لا کے بکھیرا مجھ کو
سفر شب میں تو پھر چاند کی ہم راہی ہے
کیا عجب ہو کسی جنگل میں سویرا مجھ کو
میں کہاں نکلوں گا ماضی کو صدائیں دینے
میں کہ اب یاد نہیں نام بھی میرا مجھ کو
شکوۂ حال سیہ گردش دوراں سے نہیں
شام باقی تھی کہ جب رات نے گھیرا مجھ کو
غزل
ایک ذرہ بھی نہ مل پائے گا میرا مجھ کو
شعیب بن عزیز