ایک سرد جنگ ہے اب محبتیں کہاں
ٹوٹتے ہوئے طلسم پھیلتا ہوا دھواں
وہ بھی اپنے حسن سے بے خیال ہو چلا
اور خواب بن گئیں میری سر گرانیاں
قیس کی محبتیں کوہ کن کی چاہتیں
اور یہ روایتیں بھولتی کہانیاں
ہم سے پہلے اور بھی کر گئے وفا بہت
خاک میں ملا چلے ہم بھی زندگانیاں
اپنے سلسلے سے بھی کیا خیال آئے ہیں
جاں کی قدر کچھ نہیں دل بدست دلبراں
غزل
ایک سرد جنگ ہے اب محبتیں کہاں
آصف جمال