EN हिंदी
ایک سرد جنگ ہے اب محبتیں کہاں | شیح شیری
ek sard jang hai ab mohabbaten kahan

غزل

ایک سرد جنگ ہے اب محبتیں کہاں

آصف جمال

;

ایک سرد جنگ ہے اب محبتیں کہاں
ٹوٹتے ہوئے طلسم پھیلتا ہوا دھواں

وہ بھی اپنے حسن سے بے خیال ہو چلا
اور خواب بن گئیں میری سر گرانیاں

قیس کی محبتیں کوہ کن کی چاہتیں
اور یہ روایتیں بھولتی کہانیاں

ہم سے پہلے اور بھی کر گئے وفا بہت
خاک میں ملا چلے ہم بھی زندگانیاں

اپنے سلسلے سے بھی کیا خیال آئے ہیں
جاں کی قدر کچھ نہیں دل بدست دلبراں