EN हिंदी
ایک قطرہ نہ کہیں خوں کا بہا میرے بعد | شیح شیری
ek qatra na kahin KHun ka baha mere baad

غزل

ایک قطرہ نہ کہیں خوں کا بہا میرے بعد

ہمدم کاشمیری

;

ایک قطرہ نہ کہیں خوں کا بہا میرے بعد
زنگ آلود ہوئی تیغ جفا میرے بعد

کیوں ہر اک موڑ پہ ہوتا ہے گھٹن کا احساس
تنگ کیوں ہونے لگی میری فضا میرے بعد

دیکھتے دیکھتے ہی ماند پڑے شمس و قمر
خود سے بیزار ہوئے صبح مسا میرے بعد

ہر طرف زردی رخسار نظر آتی ہے
کہیں روشن نہ ملا رنگ حنا میرے بعد

رک گیا قافلۂ عمر سبک رو شاید
دیکھ خاموش ہے آواز درا میرے بعد

زندگی بھر نہ کیا یاد کسی نے اور اب
پوچھتے ہیں وہ میرے گھر کا پتا میرے بعد

عمر بھر اس کو سنبھالے ہوئے رکھا میں نے
گر نہ جائے کہیں دیوار انا میرے بعد

اب بھی کیا اس میں ہے آباد سیاہی ہمدمؔ
میرے ویرانے کا کیا حال ہوا میرے بعد