ایک مدت سے اسے دیکھا نہیں
اب مگر کاجل مرا بہتا نہیں
اک مرض میں مبتلا ہے دل مرا
کیا مرض ہے یہ پتہ چلتا نہیں
دوستی جب سے ہوئی تعبیر سے
خواب پیچھا ہی مرا کرتا نہیں
جی نہیں سکتا ہے وہ میرے بنا
اس قدر وشواس بھی اچھا نہیں
دور سے آواز دیتا ہے کوئی
اور میرے سامنے رستا نہیں
سارے موسم ایک جیسے ہو گئے
اب یہ دل ہنستا نہیں روتا نہیں
ڈایری پر آنکھ سے ٹپکا ہے کچھ
میں نے کوئی شعر تو لکھا نہیں
غزل
ایک مدت سے اسے دیکھا نہیں
چاندنی پانڈے