ایک مدت سے درد کم کم ہے
جانے کس بات کا مجھے غم ہے
جانے کیوں دل کو بے قراری ہے
جانے کیوں آج آنکھ پر نم ہے
وسعت تشنگی ہے بے پایاں
اور پینے کو صرف شبنم ہے
تیری آنکھوں کو چوم لوں لیکن
کیا کروں دل کا حوصلہ کم ہے
حسن کی مملکت بہت محدود
عشق کے ساتھ ایک عالم ہے
ساتھ ہوں تیرے اے غم دوراں
زلف جاناں اگرچہ برہم ہے
غزل
ایک مدت سے درد کم کم ہے
جاوید کمال رامپوری