EN हिंदी
ایک مشعل تھی بجھا دی اس نے | شیح شیری
ek mishal thi bujha di usne

غزل

ایک مشعل تھی بجھا دی اس نے

عبد الحمید

;

ایک مشعل تھی بجھا دی اس نے
پھر اندھیروں کو ہوا دی اس نے

کس قدر فرط عقیدت سے جھکا
اور پھر خاک اڑا دی اس نے

دم بہ دم مجھ پہ چلا کر تلوار
ایک پتھر کو جلا دی اس نے

یاں تو آتا ہی نہیں تھا کوئی
آن کر بزم سجا دی اس نے