ایک مشعل تھی بجھا دی اس نے
پھر اندھیروں کو ہوا دی اس نے
کس قدر فرط عقیدت سے جھکا
اور پھر خاک اڑا دی اس نے
دم بہ دم مجھ پہ چلا کر تلوار
ایک پتھر کو جلا دی اس نے
یاں تو آتا ہی نہیں تھا کوئی
آن کر بزم سجا دی اس نے
غزل
ایک مشعل تھی بجھا دی اس نے
عبد الحمید