EN हिंदी
ایک خوف و ہراس پانی میں | شیح شیری
ek KHauf-o-hiras pani mein

غزل

ایک خوف و ہراس پانی میں

ندیم ماہر

;

ایک خوف و ہراس پانی میں
سارے منظر اداس پانی میں

بھول بیٹھا میں ذائقے سارے
کس قدر تھی مٹھاس پانی میں

جانے کس روز غرق ہو جائے
اس زمیں کی اساس پانی میں

ڈوبتے ہیں کبھی ابھرتے ہیں
سب دلیل و قیاس پانی میں