ایک خوف و ہراس پانی میں
سارے منظر اداس پانی میں
بھول بیٹھا میں ذائقے سارے
کس قدر تھی مٹھاس پانی میں
جانے کس روز غرق ہو جائے
اس زمیں کی اساس پانی میں
ڈوبتے ہیں کبھی ابھرتے ہیں
سب دلیل و قیاس پانی میں
غزل
ایک خوف و ہراس پانی میں
ندیم ماہر
غزل
ندیم ماہر
ایک خوف و ہراس پانی میں
سارے منظر اداس پانی میں
بھول بیٹھا میں ذائقے سارے
کس قدر تھی مٹھاس پانی میں
جانے کس روز غرق ہو جائے
اس زمیں کی اساس پانی میں
ڈوبتے ہیں کبھی ابھرتے ہیں
سب دلیل و قیاس پانی میں