ایک کافر سے محبت ہو گئی
زندگی کٹنی مصیبت ہو گئی
ہر تمنا دل سے رخصت ہو گئی
آس کیا ٹوٹی کہ فرصت ہو گئی
عشق نے پہنچا دیا اس حال کو
دیکھنے والوں کو عبرت ہو گئی
اب نہ چاہیں گے کسی کو بھول کر
تم کو دل دے کر نصیحت ہو گئی
یہ جنون عشق کے انداز ہیں
اپنے سائے سے بھی وحشت ہو گئی
جس نے اس کو پا لیا وہ کھو گیا
جس نے دیکھا اس کو حیرت ہو گئی
دل میں ہی رکھنی تھی شنکرؔ دل کی بات
منہ سے نکلی تو شکایت ہو گئی
غزل
ایک کافر سے محبت ہو گئی
شنکر لال شنکر