EN हिंदी
ایک ہی زندہ بچا ہے یہ نرالا پاگل | شیح شیری
ek hi zinda bacha hai ye nirala pagal

غزل

ایک ہی زندہ بچا ہے یہ نرالا پاگل

سردار سلیم

;

ایک ہی زندہ بچا ہے یہ نرالا پاگل
جھوٹ کے شہر میں سچ بولنے والا پاگل

ہاتھوں میں پھول لیے آئے ہیں سب لوگ جہاں
لے کے آیا ہے وہاں پاؤں کا چھالا پاگل

اس کی آنکھوں میں عجب نور تھا دانائی کا
تم نے محفل سے جسے کہہ کے نکالا پاگل

دھوپ ہے پھیلی ہوئی شرق سے تا غرب مگر
بانٹتا پھرتا ہے دنیا کو اجالا پاگل

جس میں رکھے ہوں محبت کے خزانے بھر کر
اس تجوری کو لگاتے نہیں تالا پاگل

کون سمجھائے تری سرپھری کشتی کو سلیمؔ
خونیں دریا سے پڑا ہے ترا پالا پاگل