ایک ہم سے تجھے نہیں اخلاص
گھر بہ گھر تجھ کو ہر کہیں اخلاص
رو سیاہی سوا نہیں حاصل
نام سے مت کر اے نگیں اخلاص
دیکھ تجھ زلف و رو کی الفت کو
کرتے ہیں آج کفر و دیں اخلاص
زور ہی ہم سے تیں رکھا پیارے
واہ وا رحمت آفریں اخلاص
مثل نقش قدم یہ رکھتی ہے
تیرے در سے مری جبیں اخلاص
گر تمنا گہر کی ہے تو کر
چشم میری سے آستیں اخلاص
آدم اس دام میں پھنسا سوداؔ
رکھے دانے سے خوشہ چیں اخلاص
غزل
ایک ہم سے تجھے نہیں اخلاص
محمد رفیع سودا