ایک غم ہے اسے اپنا جانیں
ہم کسی اور کو کیا پہچانیں
مجھ کو برباد کر آباد بھی کر
جھوٹ اس طرح سے کہہ سچ جانیں
خواب دیکھیں نئے سر سے تیرے
پھر ترے دھیان کی چادر تانیں
دل کے بازار کا نقشہ تھا عجیب
چاند نکلا تو کھلیں دکانیں
چھیڑتے ہیں اسے خود ہی مصحفؔ
اس کی باتوں کا برا بھی مانیں

غزل
ایک غم ہے اسے اپنا جانیں
مصحف اقبال توصیفی