EN हिंदी
ایک غم ہے اسے اپنا جانیں | شیح شیری
ek gham hai use apna jaanen

غزل

ایک غم ہے اسے اپنا جانیں

مصحف اقبال توصیفی

;

ایک غم ہے اسے اپنا جانیں
ہم کسی اور کو کیا پہچانیں

مجھ کو برباد کر آباد بھی کر
جھوٹ اس طرح سے کہہ سچ جانیں

خواب دیکھیں نئے سر سے تیرے
پھر ترے دھیان کی چادر تانیں

دل کے بازار کا نقشہ تھا عجیب
چاند نکلا تو کھلیں دکانیں

چھیڑتے ہیں اسے خود ہی مصحفؔ
اس کی باتوں کا برا بھی مانیں