EN हिंदी
ایک دو خواب اگر دیکھ لیے جائیں گے | شیح شیری
ek do KHwab agar dekh liye jaenge

غزل

ایک دو خواب اگر دیکھ لیے جائیں گے

رانا عامر لیاقت

;

ایک دو خواب اگر دیکھ لیے جائیں گے
ایسا لگتا ہے کہ ہم لوگ جئے جائیں گے

زندگی ہم کو محبت کی اجازت دے دے
حسب توفیق ترا شکر کئے جائیں گے

کھڑکیاں اس لئے کمرے کی نہیں کھولتا میں
یہ پرندے تو یہاں شور کئے جائیں گے

اس لئے چوم کے جاتا ہے وہ میری آنکھیں
یہ وہ آنکھیں ہیں جنہیں اشک دیے جائیں گے