ایک دن میرا آئینہ مجھ کو
مجھ سے کر جائے گا جدا مجھ کو
وہ بھی موجود تھا کنارے پر
اس نے دیکھا تھا ڈوبتا مجھ کو
غم، مصیبت، فراق، تنہائی،
اس نے کیا کچھ نہیں دیا مجھ کو
پھول ہوں خاک تو نہیں ہوں میں
راس کب آئے گی ہوا مجھ کو
سیکڑوں آئنے بدل ڈالے
اپنا چہرا نہیں ملا مجھ کو
لب پہ مہر سکوت بھی تو نہیں
کر گیا کون بے صدا مجھ کو
موت کیوں کر نجات بخشے گی
زندگی تو نے کیا دیا مجھ کو
غزل
ایک دن میرا آئینہ مجھ کو
سریندر شجر