EN हिंदी
ایک دھوکا ہے یہ شب رنگ سویرا کیا ہے | شیح شیری
ek dhoka hai ye shab-rang sawera kya hai

غزل

ایک دھوکا ہے یہ شب رنگ سویرا کیا ہے

نریش کمار شاد

;

ایک دھوکا ہے یہ شب رنگ سویرا کیا ہے
یہ اجالا ہے اجالا تو اندھیرا کیا ہے

تو مرے غم میں نہ ہنستی ہوئی آنکھوں کو رلا
میں تو مر مر کے بھی جی سکتا ہوں میرا کیا ہے

ذرے ذرے میں دھڑکتی ہے کوئی شے جیسے
تری نظروں نے فضاؤں میں بکھیرا کیا ہے

درد دنیا کی تڑپ دل میں مرے رہنے دے
تو تو آنکھوں میں بھی رہ سکتی ہے تیرا کیا ہے

تنگ ہے شادؔ مرے ذوق کی وسعت کے لیے
حلقۂ زلف ہے آفاق کا گھیرا کیا ہے