EN हिंदी
ایک بھی حرف نہ تھا خوش خبری کا لکھا | شیح شیری
ek bhi harf na tha KHush-KHabari ka likkha

غزل

ایک بھی حرف نہ تھا خوش خبری کا لکھا

حسن نعیم

;

ایک بھی حرف نہ تھا خوش خبری کا لکھا
نامۂ وقت ملا اور کسی کا لکھا

آ بسے کتنے نئے لوگ مکان جاں میں
بام و در پر ہے مگر نام اسی کا لکھا

موجۂ اشک سے بھیگی نہ کبھی نوک قلم
وہ انا تھی کہ کبھی درد نہ جی کا لکھا

کوئی جدت تو کوئی حسن تغزل سمجھا
مرثیہ جب بھی کوئی اپنی صدی کا لکھا

بات شیریں سی لگی فن کے طرف داروں کو
قصہ ہر چند حسنؔ کوہ کنی کا لکھا