اہتمام رسن و دار سے کیا ہوتا ہے
جس قدر ظلم بڑھے عزم سوا ہوتا ہے
صوت و آہنگ ہی پیرایۂ اظہار نہیں
بے نوائی میں بھی انداز نوا ہوتا ہے
غم زدو دائرۂ غم سے نکل کر دیکھو
درد سے درد کا احساس بڑا ہوتا ہے
اتنے بدلے گئے آداب کہ اب محفل میں
دل کی دھڑکن پہ بھی احساس سزا ہوتا ہے
روش وقت سے مایوس نہ ہوں اہل نظر
سانحہ قسمت ارباب وفا ہوتا ہے

غزل
اہتمام رسن و دار سے کیا ہوتا ہے
محسنؔ بھوپالی