احساس کی منزل سے گزر جائے گا آخر
مجھ میں ہے جو انسان وہ مر جائے گا آخر
اک دن تو تری راہ میں پتھرائیں گی آنکھیں
یہ جسم بھی ریزوں میں بکھر جائے گا آخر
اے دوست یہاں عرض ہنر جاں کا زیاں ہے
تو گہرے سمندر میں اتر جائے گا آخر
میں رنگ سحر تیرے لیے ڈھونڈ کے لاؤں
تو شام کے میلے میں کدھر جائے گا آخر
غزل
احساس کی منزل سے گزر جائے گا آخر
احمد ضیا