EN हिंदी
احساس کی منزل سے گزر جائے گا آخر | شیح شیری
ehsas ki manzil se guzar jaega aaKHir

غزل

احساس کی منزل سے گزر جائے گا آخر

احمد ضیا

;

احساس کی منزل سے گزر جائے گا آخر
مجھ میں ہے جو انسان وہ مر جائے گا آخر

اک دن تو تری راہ میں پتھرائیں گی آنکھیں
یہ جسم بھی ریزوں میں بکھر جائے گا آخر

اے دوست یہاں عرض ہنر جاں کا زیاں ہے
تو گہرے سمندر میں اتر جائے گا آخر

میں رنگ سحر تیرے لیے ڈھونڈ کے لاؤں
تو شام کے میلے میں کدھر جائے گا آخر