دور تک روشنی ہے غور سے دیکھ
موت بھی زندگی ہے غور سے دیکھ
ان چراغوں کے بعد اے دنیا
کس قدر تیرگی ہے غور سے دیکھ
رہنماؤں کا جذبۂ ایثار
یہ بھی اک رہزنی ہے غور سے دیکھ
دشمنی کو برا نہ کہہ اے دوست
دیکھ کیا دوستی ہے غور سے دیکھ
ترک تدبیر و جستجو کے بعد
زندگی زندگی ہے غور سے دیکھ
گر یہ شبنم کا رنگ لایا ہے
ہر طرف تازگی ہے غور سے دیکھ
ہیں تحیر میں وہ بھی اے اخترؔ
کیا تری شاعری ہے غور سے دیکھ
غزل
دور تک روشنی ہے غور سے دیکھ
اختر انصاری اکبرآبادی