EN हिंदी
دور رہ کر نہ کرو بات قریب آ جاؤ | شیح شیری
dur rah kar na karo baat qarib aa jao

غزل

دور رہ کر نہ کرو بات قریب آ جاؤ

ساحر لدھیانوی

;

دور رہ کر نہ کرو بات قریب آ جاؤ
یاد رہ جائے گی یہ رات قریب آ جاؤ

ایک مدت سے تمنا تھی تمہیں چھونے کی
آج بس میں نہیں جذبات قریب آ جاؤ

سرد جھونکوں سے بھڑکتے ہیں بدن میں شعلے
جان لے لے گی یہ برسات قریب آ جاؤ

اس قدر ہم سے جھجکنے کی ضرورت کیا ہے
زندگی بھر کا ہے اب ساتھ قریب آ جاؤ