EN हिंदी
دور ہوا ابہام کہانی ختم ہوئی | شیح شیری
dur hua ibham kahani KHatm hui

غزل

دور ہوا ابہام کہانی ختم ہوئی

شبنم شکیل

;

دور ہوا ابہام کہانی ختم ہوئی
آ پہنچا انجام کہانی ختم ہوئی

شہزادہ شہزادی رستہ بھول گئے
راہ میں ہو گئی شام کہانی ختم ہوئی

مت چھیڑو وہ ساز تعلق ختم ہوا
مت لو اس کا نام کہانی ختم ہوئی

کس کی خاطر اب تو دھڑکتا رہتا ہے
اے دل کر آرام کہانی ختم ہوئی

سننے والے بس تھوڑا سا صبر کریں
قصہ ہوا تمام کہانی ختم ہوئی

گزری عمر کی باتوں کو دہرانا کیا
اب خواہش ہے خام کہانی ختم ہوئی

یاد نہیں ہے بچھڑے وہ کردار کہاں
یاد نہیں کس گام کہانی ختم ہوئی

شبنمؔ آؤ نیا سفر آغاز کریں
یاں اپنا کیا کام کہانی ختم ہوئی