EN हिंदी
دور بیٹھا ہوا تنہا سب سے | شیح شیری
dur baiTha hua tanha sab se

غزل

دور بیٹھا ہوا تنہا سب سے

امیر قزلباش

;

دور بیٹھا ہوا تنہا سب سے
جانے کیا سوچ رہا ہوں کب سے

اپنی تائید بھی دشوار ہوئی
آئنہ ٹوٹ گیا ہے جب سے

گھر سے نکلوں تو منا کر لاؤں
وہ تبسم جو خفا ہے لب سے

میرے الفاظ وہی ہیں لیکن
میرا مفہوم جدا ہے سب سے

جب سے آزاد کیا ہے اس نے
ہر نفس ایک سزا ہے تب سے