EN हिंदी
ڈوب کر پار اتر گئے ہیں ہم | شیح شیری
Dub kar par utar gae hain hum

غزل

ڈوب کر پار اتر گئے ہیں ہم

نریش کمار شاد

;

ڈوب کر پار اتر گئے ہیں ہم
لوگ سمجھے کہ مر گئے ہیں ہم

اے غم دہر تیرا کیا ہوگا
یہ اگر سچ ہے مر گئے ہیں ہم

خیر مقدم کیا حوادث نے
زندگی میں جدھر گئے ہیں ہم

یا بگڑ کر اجڑ گئے ہیں لوگ
یا بگڑ کر سنور گئے ہیں ہم

موت کو منہ دکھائیں کیا یا رب
زندگی ہی میں مر گئے ہیں ہم

ہائے کیا شے ہے نشۂ مے بھی
فرش سے عرش پر گئے ہیں ہم

آرزوؤں کی آگ میں جل کر
اور بھی کچھ نکھر گئے ہیں ہم

جب بھی ہم کو کیا گیا محبوس
مثل نکہت بکھر گئے ہیں ہم

شادمانی کے رنگ محلوں میں
شادؔ با چشم تر گئے ہیں ہم