EN हिंदी
ڈوب کر بھی نہ پڑا فرق گراں جانی میں | شیح شیری
Dub kar bhi na paDa farq giran-jaani mein

غزل

ڈوب کر بھی نہ پڑا فرق گراں جانی میں

عباس تابش

;

ڈوب کر بھی نہ پڑا فرق گراں جانی میں
میں ہوں پتھر کی طرح بہتے ہوئے پانی میں

یہ محبت تو بہت بعد کا قصہ ہے میاں
میں نے اس ہاتھ کو پکڑا تھا پریشانی میں

رفتگاں تم نے عبث ڈھونگ رچایا ورنہ
عشق کو دخل نہیں موت کی ارزانی میں

یہ محبت بھی ولایت کی طرح رکھتی ہے
حالت حال میں یہ حالت حیرانی میں

اس لیے جل کے کبھی راکھ نہیں ہوتا دل
یہ کبھی آگ میں ہوتا ہے کبھی پانی میں

اک محبت ہی پہ موقوف نہیں ہے تابشؔ
کچھ بڑے فیصلے ہو جاتے ہیں نادانی میں