ڈوب کر بھی نہ پڑا فرق گراں جانی میں
میں ہوں پتھر کی طرح بہتے ہوئے پانی میں
یہ محبت تو بہت بعد کا قصہ ہے میاں
میں نے اس ہاتھ کو پکڑا تھا پریشانی میں
رفتگاں تم نے عبث ڈھونگ رچایا ورنہ
عشق کو دخل نہیں موت کی ارزانی میں
یہ محبت بھی ولایت کی طرح رکھتی ہے
حالت حال میں یہ حالت حیرانی میں
اس لیے جل کے کبھی راکھ نہیں ہوتا دل
یہ کبھی آگ میں ہوتا ہے کبھی پانی میں
اک محبت ہی پہ موقوف نہیں ہے تابشؔ
کچھ بڑے فیصلے ہو جاتے ہیں نادانی میں
غزل
ڈوب کر بھی نہ پڑا فرق گراں جانی میں
عباس تابش