EN हिंदी
دشمن کو زد پر آ جانے دو دشنہ مل جائے گا | شیح شیری
dushman ko zad par aa jaane do dashna mil jaega

غزل

دشمن کو زد پر آ جانے دو دشنہ مل جائے گا

حسن عباس رضا

;

دشمن کو زد پر آ جانے دو دشنہ مل جائے گا
زندانوں کو توڑ نکلنے کا رستہ مل جائے گا

شاہ سوار کے کٹ جانے کا دکھ تو ہمیں بھی ہے لیکن
تم پرچم تھامے رکھنا سالار سپہ مل جائے گا

ہمیں خبر تھی شہر پنہ پر کھڑی سپاہ منافق ہے
ہمیں یقیں تھا نقب زنوں سے یہ دستہ مل جائے گا

سوچ کمان سلامت رکھنی ہوگی تیر انداز بہت
کون ہدف ہے اور کہاں ہے اس کا پتہ مل جائے گا

بس تم جبر کی چوٹی سر کرنے کا عہد جواں رکھنا
اس تک جانے والے رستوں کا نقشہ مل جائے گا

حسن رضاؔ اٹھ اور قدم آواز جرس پر رکھ ورنہ
شاہ کا سر لانے تجھ سا کوئی دوانہ مل جائے گا