EN हिंदी
دشمن کی دوستی ہے اب اہل وطن کے ساتھ | شیح شیری
dushman ki dosti hai ab ahl-e-watan ke sath

غزل

دشمن کی دوستی ہے اب اہل وطن کے ساتھ

مجروح سلطانپوری

;

دشمن کی دوستی ہے اب اہل وطن کے ساتھ
ہے اب خزاں چمن میں نئے پیرہن کے ساتھ

سر پر ہوائے ظلم چلے سو جتن کے ساتھ
اپنی کلاہ کج ہے اسی بانکپن کے ساتھ

کس نے کہا کہ ٹوٹ گیا خنجر فرنگ
سینے پہ زخم نو بھی ہے داغ کہن کے ساتھ

جھونکے جو لگ رہے ہیں نسیم بہار کے
جنبش میں ہے قفس بھی اسیر چمن کے ساتھ

مجروحؔ قافلے کی مرے داستاں یہ ہے
رہبر نے مل کے لوٹ لیا راہزن کے ساتھ