دشمن کی دوستی ہے اب اہل وطن کے ساتھ
ہے اب خزاں چمن میں نئے پیرہن کے ساتھ
سر پر ہوائے ظلم چلے سو جتن کے ساتھ
اپنی کلاہ کج ہے اسی بانکپن کے ساتھ
کس نے کہا کہ ٹوٹ گیا خنجر فرنگ
سینے پہ زخم نو بھی ہے داغ کہن کے ساتھ
جھونکے جو لگ رہے ہیں نسیم بہار کے
جنبش میں ہے قفس بھی اسیر چمن کے ساتھ
مجروحؔ قافلے کی مرے داستاں یہ ہے
رہبر نے مل کے لوٹ لیا راہزن کے ساتھ
غزل
دشمن کی دوستی ہے اب اہل وطن کے ساتھ
مجروح سلطانپوری