درشت کیوں تھا وہ اتنا کلام سے پہلے
کہ میرا نام نہ تھا اس کے نام سے پہلے
وہ سب چراغ کہ تھی جن میں روشنی کی رمق
بجھا دیئے گئے بستی میں شام سے پہلے
وہ مہرباں بھی ہوئے دشمنی پہ آمادہ
ہم آشنا بھی نہ تھے جن کے نام سے پہلے
خود اعتماد کبھی تھے پر اب یہ عالم ہے
ہزار وسوسے دل میں ہیں کام سے پہلے
ہمارے درس محبت کا پوچھتے کیا ہو
کتابی چہرہ پڑھا ہے کلام سے پہلے
سبک روان رہ غم نے زندگی محسنؔ
مسافرانہ گزاری قیام سے پہلے
غزل
درشت کیوں تھا وہ اتنا کلام سے پہلے
محسن احسان