EN हिंदी
دنیا سنور گئی ہے نظام دگر کے بعد | شیح شیری
duniya sanwar gai hai nizam-e-digar ke baad

غزل

دنیا سنور گئی ہے نظام دگر کے بعد

نشور واحدی

;

دنیا سنور گئی ہے نظام دگر کے بعد
منزل پہ آ گئی ہے مشیت سفر کے بعد

جیسے دل و نظر کے حجابات اٹھ گئے
عالم خبر کا ہے نگہہ بے خبر کے بعد

لالے میں رنگ ہے یہ کہاں یہ لہو ترنگ
دنیا حسین ہے مرے ذوق نظر کے بعد

بیتی ہوئی حیات محبت کا تذکرہ
شام و سحر کی یاد ہے شام و سحر کے بعد

میں آ گیا سکوت و تبسم کے درمیاں
وہ مسکرا دیے سخن مختصر کے بعد

ہر راستے کو لوٹ لیا اعتماد نے
رہزن بھی ایک شے ہے مگر راہبر کے بعد

تاریکیٔ حیات میں رخشاں ہے حسن دوست
جلوے کہاں رہیں گے ہجوم نظر کے بعد

حاصل ہے کائنات کا درد دل حیات
دنیا میں کیا رہا مری آہ سحر کے بعد

منزل پہ چھڑ گئی ہے کدورت کی داستاں
ہر کارواں نے گرد اڑائی سفر کے بعد

نقش قدم کی آنکھ کھلی تیری راہ میں
رستے بھی سو گئے ہیں تری رہ گزر کے بعد

اہل ہنر کو دیکھ رہا ہوں غمیں نشورؔ
دنیا ہنر ہے راس بھی آئے ہنر کے بعد