EN हिंदी
دنیا نے جب ڈرایا تو ڈرنے میں لگ گیا | شیح شیری
duniya ne jab Daraya to Darne mein lag gaya

غزل

دنیا نے جب ڈرایا تو ڈرنے میں لگ گیا

عبد اللہ جاوید

;

دنیا نے جب ڈرایا تو ڈرنے میں لگ گیا
دل پھر بھی پیار آپ سے کرنے میں لگ گیا

شاید کہیں سے آپ کی خوشبو پہنچ گئی
ماحول جان و دل کا سنورنے میں لگ گیا

اک نقش موج آب سے برہم ہوا تو کیا
اک نقش زیر آب ابھرنے میں لگ گیا

جاویدؔ نزد آب رواں کہہ گیا فقیر
دریا میں جو گیا وہ گزرنے میں لگ گیا