دنیا کو حادثوں میں گرفتار دیکھنا
جب دیکھنا ہو دوستوں اخبار دیکھنا
پھر اس کے بعد شوق سے بیعت کرو مگر
پہلے امیر شہر کا کردار دیکھنا
اس کی طرف ہے امن کا پرچم لگا ہوا
لیکن مرا وہ خواب میں تلوار دیکھنا
نسبت ہے ہم کو تین سو تیرہ سے آج
ممکن نہیں کے ہم کو پڑے ہار دیکھنا
وہ شخص کیا گیا مری بینائی لے گیا
میں جس کو چاہتا تھا لگاتار دیکھنا
اشفاقؔ تم کو یاد ہے مغرب کے باد میں
جانا چھتوں پہ چاند سے رخسار دیکھنا
غزل
دنیا کو حادثوں میں گرفتار دیکھنا
اشفاق رشید منصوری