EN हिंदी
دنیا کی سلطنت میں خدا کے خلاف ہیں | شیح شیری
duniya ki saltanat mein KHuda ke KHilaf hain

غزل

دنیا کی سلطنت میں خدا کے خلاف ہیں

ضمیر کاظمی

;

دنیا کی سلطنت میں خدا کے خلاف ہیں
شہر چراغ میں جو ہوا کے خلاف ہیں

فرسودہ و فضول روایت کے نام پر
اپنے تمام دوست وفا کے خلاف ہیں

خاموشیوں کے دشت میں کیوں چیختے ہو تم
قانون سب یہاں کے صدا کے خلاف ہیں

کب سے اڑا رہی ہیں قناعت کی دھجیاں
یہ حاجتیں جو صبر و رضا کے خلاف ہیں

انسانیت کی خیر ہو یا رب زمین پر
کچھ بے شعور لمحے فضا کے خلاف ہیں

لب کے تمام حرف ہوئے بے اثر ضمیرؔ
حالات زندگی کے دعا کے خلاف ہیں