دنیا کا ذرہ ذرہ میاں عشق عشق ہے
ادنیٰ ہو یا ہو آلا یہاں عشق عشق ہے
جس روز ہم نے خواب میں دیکھا تھا آپ کو
اس روز سے ہمارا مکاں عشق عشق ہے
دنیا اسی لیے تو سمجھ ہی نہیں سکی
یارو ہمارے دل کی زباں عشق عشق ہے
آنسو جو تیری یاد میں ٹپکا تھا ایک شب
رخسار پر جو ہے یہ نشاں عشق عشق ہے
سلمانؔ کیسے لکھے گا اس کے جمال کو
انکار سے بھی جس کے عیاں عشق عشق ہے
غزل
دنیا کا ذرہ ذرہ میاں عشق عشق ہے
سلمان ظفر