دنیا کا وبال بھی رہے گا
کچھ اپنا خیال بھی رہے گا
شعلوں سے تجھے گزار دیں گے
ہم سے یہ کمال بھی رہے گا
بانہوں میں سمٹ کے حسن تیرا
کچھ دیر نڈھال بھی رہے گا
اے جان تجھے خراب کر کے
تھوڑا سا ملال بھی رہے گا
مجھ کو تری نازکی کا احساس
دوران وصال بھی رہے گا
غزل
دنیا کا وبال بھی رہے گا
رئیس فروغ