EN हिंदी
دنیا کا وبال بھی رہے گا | شیح شیری
duniya ka wabaal bhi rahega

غزل

دنیا کا وبال بھی رہے گا

رئیس فروغ

;

دنیا کا وبال بھی رہے گا
کچھ اپنا خیال بھی رہے گا

شعلوں سے تجھے گزار دیں گے
ہم سے یہ کمال بھی رہے گا

بانہوں میں سمٹ کے حسن تیرا
کچھ دیر نڈھال بھی رہے گا

اے جان تجھے خراب کر کے
تھوڑا سا ملال بھی رہے گا

مجھ کو تری نازکی کا احساس
دوران وصال بھی رہے گا