EN हिंदी
دنیا ہی کی راہ پہ آخر رفتہ رفتہ آنا ہوگا | شیح شیری
duniya hi ki rah pe aaKHir rafta rafta aana hoga

غزل

دنیا ہی کی راہ پہ آخر رفتہ رفتہ آنا ہوگا

شان الحق حقی

;

دنیا ہی کی راہ پہ آخر رفتہ رفتہ آنا ہوگا
درد بھی دے گا ساتھ کہاں تک بیدل ہی بن جانا ہوگا

حیرت کیا ہے ہم سے بڑھ کر کون بھلا بیگانہ ہوگا
خود اپنے کو بھول چکے ہیں تم نے کیا پہچانا ہوگا

دل کا ٹھکانا ڈھونڈ لیا ہے اور کہاں اب جانا ہوگا
ہم ہوں گے اور وحشت ہوگی اور یہی ویرانہ ہوگا

بیت گیا جو یاد میں تیری اک اک لمحے کا ہے دھیان
الفت میں جی ہارنا کیسا جو کھویا سب پانا ہوگا

اور تو سب دکھ بٹ جاتے ہیں دل کے درد کو کون بٹائے
دنیا کے غم برحق لیکن اپنا بھی غم کھانا ہوگا

دل میں ہجوم درد ہے لیکن آہ کے بھی اوسان نہیں
اس بدلی کو یوں ہی آخر بن برسے چھٹ جانا ہوگا

ہم تو فسانہ کہہ کر اپنے دل کا بوجھ اتار چلے
تم جو کہو گے اپنے دل سے وہ کیسا افسانہ ہوگا

اس بستی کا کون مسیحا اس بستی کا کون خدا
خود ہی حشر اٹھانے ہوں گے مرنا اور جی جانا ہوگا