دنیائے محبت میں ہم سے ہر اپنا پرایا چھوٹ گیا
اب کیا ہے جس پر ناز کریں اک دل تھا وہ بھی ٹوٹ گیا
ساقی کے ہاتھ سے مستی میں جب کوئی ساغر چھوٹ گیا
مے خانے میں یہ محسوس ہوا ہر میکش کا دل ٹوٹ گیا
جب دل کو سکوں ہی راس نہ ہو پھر کس سے گلہ ناکامی کا
ہر بار کسی کا ہاتھوں میں آیا ہوا دامن چھوٹ گیا
سوچا تھا حریم جاناں میں نغمہ کوئی ہم بھی چھیڑ سکیں
امید نے ساز دل کا مگر جو تار بھی چھیڑا ٹوٹ گیا
کیا شے تھی کسی کی پہلی نظر کچھ اس کے علاوہ یاد نہیں
اک تیر سا دل میں جیسے لگا پیوست ہوا اور ٹوٹ گیا
اس نغمہ طراز گلشن نے توڑا ہے کچھ ایسا ساز دل
اک تار کہیں سے ٹوٹ گیا اک تار کہیں سے ٹوٹ گیا
غزل
دنیائے محبت میں ہم سے ہر اپنا پرایا چھوٹ گیا
شمیم جے پوری