EN हिंदी
دنیا بھی عجب حسین زن ہے | شیح شیری
duniya bhi ajab hasin zan hai

غزل

دنیا بھی عجب حسین زن ہے

شاد لکھنوی

;

دنیا بھی عجب حسین زن ہے
اس سن پہ بنی ہوئی دلہن ہے

گیسوۓ صنم کا دل پہ ہے دانت
اس سانپ کا کاٹنے پہ من ہے

گرمی میں نہیں ہے شوخیٔ چشم
یہ دھوپ سے کالا ہرن ہے

ہر گام کرے جو حشر برپا
وہ حشر خرام بد چلن ہے

تابوت میں ہے عروس میت
دولہا کے کنار میں دلہن ہے

جنگل سے علاقہ ہے ہمیں شادؔ
جاگیر میں وحشیوں کی بن ہے