دکھ کی گتھی کھولیں گے
اپنے آپ کو سمجھیں گے
تیری آنکھ جھپکنے میں
لاکھوں طوفاں اٹھیں گے
جانے کس دن تجھ کو ہم
پاس بٹھا کر دیکھیں گے
سن کے قدموں کی آہٹ
مانگ میں افشاں بھر لیں گے
دیکھیں گے بے مہریٔ دہر
چپ کی چادر اوڑھیں گے
تیری خاطر موسم گل میں
کانٹے دل میں چبھو لیں گے
میری چمکتی آنکھ میں لوگ
تیری صورت دیکھیں گے
غزل
دکھ کی گتھی کھولیں گے
کشور ناہید